موسم بدل رہے ہیں بہاراں کیے بغیر
یہ رات ڈھل رہی ہے چراغاں کیے بغیر
درد وفا کا کوئ بھی چارہ نہ ہو سکا
وہ جا رہے ہیں درد کا درماں کیے بغیر
ہم کو نشاط زیست کی حسرت نہ تھی کبھی
دل بجھ گیا ہے کوئ بھی ارماں کیے بغیر
خاموش ہیں کہ ان کی وفا کا رہے بھرم
ہم جل رہے ہیں خود کو فروزاں کیے بغیر
زاہد دل تباہ کی ان کو خبر نہیں
جوش جنوں ہے چاک گریباں کیے بغیر