آیا پھر موسم برسات
کٹھن دن‘ مشکل رات
مطلع ہے ابر آلود
بادلوں کی ہے گھات
آسماں سے لگی جھڑی
الہی! کب ہو نجات
کیچڑ میں کوئی پھسلے
پچے کہیں کیا بات
کسی کی چھت ٹپکے
گھنٹے تین‘ چار‘ سات
سڑکوں پہ پانی رواں
دریا کو کیا مات
برسات رحمت بھی ہے
گر دھیمی رہے بات
ہے ناصر کی دعا
نہ بگڑیں پھر حالات