موسم بہار میں تنہا ہوۓ تو ہم رو پڑے
ملے ملاۓ دوست کھوۓ تو ہم رو پڑے
بانہوں پہ سونے کی ایسی فطرت بنی
آج تنہا جب سوۓ تو ہم رو پڑے
جب دل غمگین ہوا ہم نے برداشت کی
آنکھوں نے آنسو پروۓ تو ہم رو پڑے
وہ سپنوں میں تو بہت خوش ہو گۓ
سپنوں کے اختتام ہوۓ تو ہم رو پڑے
اتنا عادی کیا کسی نےپھولوں کا مجھے
کسی نے کانٹے چھبوۓ تو ہم رو پڑے
سوچا تھا خوش دلی سے لکھیں گے غزل
مگر قلم سیاہی میں جب ڈبوۓ تو ہم رو پڑے