موسم گل ھے اور کڑی تنہائی ھے
ایسے میں تمہاری یاد ستانے چلی آئی ھے
اپنی قسمت میں یہ بھی لکھا تھا ہونا۔۔۔
کیا خوب تجھسے بچھڑنے کی سزا پائی ھے۔
تیرے حصے کی خوشی یار غم کا علاج اپنے۔
تیری ایک مسکراہٹ درد کی اپنے مسیحائی ھے۔
کیا ہی دل پر چھایا ھے نشہ تیرے پیار کا۔۔۔
کیا ہی تیرے پیار کی دل پر مدہوشی چھائی ھے۔
ہم نے یہ کب کہا کہ تم بے وفا ہو ستمگر ؟
اچھی ہمارے پیار پرتم نے انگلی اٹھائی ھے۔۔
ہمیں کیا معلوم تھا کہ تم اتنے بگڑ جائو گے؟
ہمیں کیا خبر تھی؟ سچ کہنا ہرزہ سرائی ھے۔
صاف کہدو ہم سے اگر تم کو ہمسے نفرت ھے۔
صاف کر دو واضع کس بات کی رکھ رکھائی ھے؟