Add Poetry

موسموں سے کہ دینا

Poet: Hamza Liaqat By: Hamza Liaqat, Lahore

چاہتوں کی اک بارش
صحبتوں کا اک موسم
اس طرف بھی اے ہمدم
صحنِ دل پہ مدت سے، دھوپ کا بسیرا ہے
موسموں سے کہ دینا

اک نیا سفر میرا
پھر نصیب ٹھرا ہے
تیرگی کا پہرا ہے
آس کی کرن کوئی، لو کوئی امیدوں کی
جگنوئوں سے کہ دینا

کب تلک مودر ہے
خار کی چبھن پیہم
ضبط کی جلن پیہم
پھول کا تبسم بھی ، ایک جامِ شبنم بھی
گل رتوں سے کہ دینا

بد نصیب ہاتھوں سے
گر کے ٹوٹ جاتے ہیں
ٹوٹ پھوٹ جاتے ہیں
بس ملال رہتا ہے ، کرچیوں کے ماتم کا
آئینوں سے کہ دینا

دھوپ کی تمازت سے
جل رہے ہیں پائوں بھی
اور نہیں ہے چھائوں بھی
ایک بار ہی ہم پر ، کس لیئے نہیں کھلتیں
الجھنوں سے کہ دینا

عدل کے ترازو کو
کون بیچ دیتا ہے
خون سینچ دیتا ہے
جرم کو کٹہروں میں ، سزا کیوں نہیں ملتی
منصفوں سے کہ دینا

رات بھر ستاروں کو
ہم شمار کرتے ہیں
انتظار کرتے ہیں
معجزہ دکھا دیں گے ، ان کو بھول جانے کا
رتجوں سے کہ دینا

مہربان ہوتے ہیں
انقلاب آتا ہے
رشتے بھول جاتا ہے
توپ کے دہانوں سے ، پھول تو نہیں گرتے ؟
دوستوں سے کہ دینا

زندگی اجیرن ہے
چار سو اندھیرا ہے
کیوں دکھوں نے گھیرا ہے
کون جانے کب ہنجو ، چلتی سانس رک جائے
دھڑکنوں سے کہ دینا

لوٹ کر کبھی آئیں
اں اداس رستوں پر
ناصبور دھڑکن کو
کچھ قرار مل جائے ، چاکِ دل ہی سل جائے
ہمراہوں سے کہ دینا

جو بچھڑ ہم سے
پچھلے سال اک پل مٰیں
اک پل کو مل جائے
یاسیت کا پہرا ہے
صحنِ دل میں مدت سے
اک اداس سا موسم ، بے سبب ہی ٹھرا ہے
موسموں سے کہ دینا
 

Rate it:
Views: 401
31 May, 2017
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets