موسمِ بہاراں غم میں تبدیل ہوگیا
اُس کا کہا قدرت سے تعمیل ہو گیا
پلک جھپکتے ہی کٹ گیا سارا وصال
دورانیۂ فراق کس قدر طویل ہو گیا
چرچے ہیں اُس کے روپ کے ٗ سُنا ہے
مجھے چھوڑ کر اور حسین و جمیل ہو گیا
خواب پورے کرے گا ظلم ڈھانے کے
چل پڑا ہے وہ آغازِ تکمیل ہو گیا