اپنا یہ عالم ہے خود سے بهی اپنے زخم چهپاتے ہیں لوگوں کو یہ فکر کہ کوئی موضوع تشہیر بنے تم نے فراز اس عشق میں سب کچھ کر کے بهی کیا پایا ہے وہ بهی تو ناکام وفا تهے جو غالب اور میر بنے