موم بن کر یوں پگھلتے رہے

Poet: hira By: hira, gojra

موم بن کر یوں پگھلتے رہے
عمر بھر شمع کی مانند جلتے رہے

چراغاں کرنے کو تیری دنیا میں
اندھیروں میں تنہا بھٹکتے رہے

خود کو تو کھبی آئینے میں نہ دیکھ پائے
کرچیاں اپنے ہاتھوں سے سمیٹتے رہے

دل کو بھی کہیں صبر و قرار نہ ملا
ہجر جاناں میں ہر لمحہ تڑپتے رہے

تیری راہوں میں پھول بکھیرنے کو
کانٹے پلکوں سے اپنی چنتے رہے

آسماں بھی رو پڑا یہ درد دیکھ کر
بارشوں کے موسم میں سسکتے رہے

غم حیات کے کہیں بڑھا نہ دے
اس لیے ہر خوشی سے ڈرتے رہے

Rate it:
Views: 651
05 Jan, 2015