موم بن کر یوں پگھلتے رہے
Poet: hira By: hira, gojraموم بن کر یوں پگھلتے رہے
عمر بھر شمع کی مانند جلتے رہے
چراغاں کرنے کو تیری دنیا میں
اندھیروں میں تنہا بھٹکتے رہے
خود کو تو کھبی آئینے میں نہ دیکھ پائے
کرچیاں اپنے ہاتھوں سے سمیٹتے رہے
دل کو بھی کہیں صبر و قرار نہ ملا
ہجر جاناں میں ہر لمحہ تڑپتے رہے
تیری راہوں میں پھول بکھیرنے کو
کانٹے پلکوں سے اپنی چنتے رہے
آسماں بھی رو پڑا یہ درد دیکھ کر
بارشوں کے موسم میں سسکتے رہے
غم حیات کے کہیں بڑھا نہ دے
اس لیے ہر خوشی سے ڈرتے رہے
More Sad Poetry






