برسوں بعد وہ ميرے شہر ميں آيا ہے
آنكھوں كو اس كی ياد نے بہت رلايا ہے
پوچھتا پھرتا ہے ہر كسی سے پتہ مير
ميرے گھر كا راستہ اس نے خود بھلايا ہے
مانتا ہے كہ اسے مجھ سے محبت ہے آج بھی
سر پر سہرا كسی اور كے نام كا سجايا ہے
بيٹھی رہی مہندی ہاتھوں ميں رچائے اس كے نام كی
بنا كر كسی اور كو دلہن پہلو ميں بيٹھايا ہے
سينے پر زخم ہزاروں كھائے بيٹھے ہيں
چہرے پر مسكراہٹ لئے درد كو چھپايا ہے
ہونٹوں ميں سسكتی آہيں دبا ركھی تھيں كب سے
دل نے آج انھيں كيسے ادھيڑ كر سجايا ہے
رسوائيوں كے ڈر سے اس كی گليوں كو چھوڑا ہم نے
ميرے شہر كے ہر شخص نے پتھر مجھ پر اٹھايا ہے
ہم نے تو صدا اسے اپنی پلكوں پر بٹھايا ہے
وہ اور ہوں گے جنھوں نے اسے نظروں سے گرايا ہے
لاكھ طوفاں تھے نفرتوں كے زندگی ميں آئے
پھر بھی ہنس كر بے رخيوں كو اپنايا ہے
چاہتا تھا بےوفا ہو كر بھی وفا اس كے نام رہے
خود كو ہار كر بھی ہم نے اس كو جتايا ہے