ميرے پندار ميں ان كی يادوں كی پھوار پڑتی رہی
آب ديدہ و نيم وا آنكھيں بہت دير تک بھيگتے رہے
پژمردگی آغوش ميں آفت جاں بنی بيٹھی رہی
بے وفائی كی باد تند چلی بد گمانی سے ان كی مرتے رہے
ہر آہٹ پر ان كے قدموں كی چاپ محسوس ہوتی رہی
بہت دير تک برہم و بدزن چشم براہ تڑپتے رہے
پھر حيات پريشان اس ايک مركز پر ٹھہری رہی
سہے عزاب اور رہے نڈھال زار زار ہم روتے رہے
بغاوت و چشم پوشی پر ان كی بدحواس يوں ہوئے
پژمردہ و چشم پر آب بہر ميں اترے اور لكھتے رہے