کیا اور بھلا میں پیش کرُوں سر یہ ہے مِرا دستار ہے وہ
دِل میرا ہُؤا گھائل گھائل چُپ سادھے ہُوئے فنکار ہے وہ
اِس رِزق نے میرے بچّوں کو مسلُوب کِیا، مجبُور کِیا
اِک روٹی کے ٹُکڑے کی خاطِر اِس پار ہے یہ اُس پار ہے وہ
مانا ہے کہ میری نس نس میں ہر شخص کا مان ہے بڑھ چڑھ کر
مالِک تو وہ ہوگا ہی دَھن کا پر فرد بڑا بیکار ہے وہ
اے عِشق تڑپ نا رہ رہ کر تُو سادہ دِلی کا مارا ہے
اب کیسا گِلہ، کیوں اُس نے کِیا جو کُچھ بھی کِیا دِلدار ہے وہ
دُکھ درد کے مارے لوگوں میں سُکھ بانٹ کے جِینا سِیکھ ذرا
جو جان گیا یہ بھید میاں سچ پُوچھو تو زردار ہے وہ
کِس دیس کا باسی ہے ساجن بس اِتنا کہُوں ہے من بھاوَن
میں شہر ہُوں اُس کی چاہت کا لو اب سے مِرا سنسار ہے وہ
کہنے کو اگرچہ دُور تو ہے پر دِل کے پاس رہے حسرت
کیا کوئی جُدا کر پائے گا اِک پُھول ہُوں میں مہکار ہے وہ