پھر میرا دفتر ہے
جہاں تقرر کی پہلی ہی شرط کے طور پہ
خوداری کا استعفےٰ داخل کرنا تھا
میں بنجر ذہنوں میں پھول اگانے کی کوشش کرتی ہوں
کبھی کبھی ہریالی دِکھ جاتی ہے
ورنہ
پتّھر
بارش سے اکثر ناراض ہی رہتے ہیں
میرا قبیلہ
میرے حرف میں روشنی ڈھونڈ نکالتا ہے
لیکن مجھ کو
اچھی طرح معلوم ہے
ان میں
کسی کی نظریں لفظ پہ ہیں
اور کس کی لفظ کی خالق پر
سارے دائرے میرے پاؤں سے چھوٹے ہیں
لیکن وقت کا وحشی ناچ
کسی مقام نہیں رُکتا
رقص کی لَے ہر لمحہ تیز ہوئی جاتی ہے
یا تو میں کچھ اور ہُوں
یا پھر
یہ میرا سیّارہ نہیں ہے