مٹ گیا ہے ہر نشاں میرا
تم ڈھونڈ تے ہو آشیاں میرا
کسی غم کو جو دباتا ہوں کبھی
جی اٹھتا ہے درد نہاں میرا
میرے دل کی کہانی نہ سن سکا
لوگ کہتے ہیں جسے رازداں میرا
کہتے ہیں میرے غموں کے شریک
یہ غم ہے تیرا ہے کہاں میرا
چاردن زندگی سے جینے کو مانگے
کبھی ہوا نہ رکا دل رواں میرا
کسی ملاح کی ٹوٹی ناؤ جیسے
دل شکستہ ہے جذبہ جواں میرا
مبتلا عشق میں ہوں فرد واحد کے
طعنہ رقیب کا ہے ایماں میرا
عیاز لکھی ہے جس نے تقدیر اپنی
اللہ ہے اب کہ نگہباں میرا