یہ جانتا ہوں کہ تو میری دسترس میں نہیں
مگر میں تجھ کو نہ چاہوں یہ میرے بس میں نہیں
کھلی فضا میں بھی پابندیاں ہیں کچھ ایسی
صیاد نے جو لگائیں کبھی قفس میں نہیں
ترے لبوں کی حلاوت کی ہے مثال کہاں
مزہ تو ایسا مری جاں پھلوں کے رس میں نہیں
جو چند سالوں میں دنیا بدل گئی اتنی
ہوا یہ پہلے کبھی سیکڑوں برس میں نہیں
سبب یہی ہے مراسم کا اس سے اے زاہد
منافقت و ریا میرے ہم نفس میں نہیں