میں مٹی ہوں
مجھے مٹی میں رہنے دو
میرے اندر بہت سی زندہ جانیں بلبلاتی ہیں
یونہی تو کڑوے پانی کی یہ سب ندیاں نہیں بہتیں
مجھے شاداب ہونے دو
وفا کی کھاد ڈالو
محبت کا پانی بھی دو
کبھی کبھی مجھ پر چاہت کی بارش بھی ہو
مجھے آزاد رہنے دو
نکلتی اور بڑھتی ننھی منھی کونپلوں کو یوں نہ نوچو
میں جو کچھ بھی اگاتی ہوں
اندھیروں سے اگاتی ہوں
اندھیروں سے یہ سارے رنگ خوشبو اور شادابی
یونہی نہیں بنتی
حقیقت وہ جو مجھ میں ہے
تمہاری سوچ میں کب ہے
میں مٹی ہوں
میں مٹی ہوں
میں خوشبو ہوں
میں رنگوں سے بھری دنیا
میں شادابی
کڑی دھوپیں جب آگ بن جائیں
تو ٹھنڈا ٹھنڈا سایہ ہوں
تھکی بیزار سب جانیں
مجھ ہی پہ آرام کرتی ہیں
زمانے بھر کی سب زربیں جب مجھ پہ پڑتی ہیں
میں دبتی ہوں
میرے اندر بہت سی زندہ جانیں بلبلاتی ہیں
میری زرخیزیوں کو یوں نہ بیچو
مجھے وحشت نہ بننے دو
مجھے یوں آزماؤ نہ
میں مٹی ہوں
مجھے مٹی میں رہنے دو
مجھے مٹی ہی رہنے دو