اختتام نہ ہو جسکا،نہ ہی کوئ منزل ہو
ایسے ہی راستے پے چلنا چاہتی ہوں میں
اڑتی ہوں فزاؤں میں،چلتی ہوں ہواؤں میں
کچھ ایسے خوابوں کی حقیقت چاہتی ہوں میں
اس دنیا میں رہنے کی خواہش نہیں کرتی
چاند کو گھر اپنا بنانا چاہتی ہوں میں
دکھاوے کاہنسی سے،آنکھوں کا نمی سے
جڑا ہوا ہرتعلق توڑنا چاہتی ہوں میں
دنیاوی پتھروں سے کھالیں بہت ٹھوکریں
خدا! اب تیرے حضور جھکنا چاہتی ہوں میں
میں ہوں بنی مٹی کی،مٹی ہے بدن میرا
بس اس مٹی میں مل جانا چاہتی ہوں میں