Add Poetry

مچلتی ہے میری آغوش میں خوشبوئے یار اب تک

Poet: Ahmed Nadeem Qasmi By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI

مچلتی ہے میری آغوش میں خوشبوئے یار اب تک
میری آنکھوں میں ہے اُس سحرِ رنگین کا خمار اب تک

زمانہ ہو چکا اس اوّلیں مڈبھیڑ کو، لیکن
سنائی دے رہی ہے تیری نظروں کی پکار اب تک

غمِ دوراں کی تاریکی کے سیلِ بیکراں اُمڈے
مگر ٹوُٹا نہیں تیری تجلّی کا حصار اب تک

شبستانوں کے در ہر چند مُجھ پر وا نہیں ہوتے
مگر اِک مست و بیخود رات کا ہے انتظار اب تک

کوئی آتا نہیں اب دل کی بستی میں، مگر پھر بھی
اُمیدوں کے چراغوں سے ہیں روشن رہگزار اب تک

ابھی تک نصف شب کو چاندنی گاتی ہے جھرنوں میں
نہیں بدلی شبابِ متظر کی یاد گار اب تک

جلا رکھے ہیں شہراہوں پہ اشکوں کے دِیے کب سے
نہیں گزرا مگر اس سمت سے وہ شہسوار اب تک

جو حُسن و عشق کی پیکار میں آنکھوں سے ٹپکے تھے
انھیں تاروں سے ہے دامانِ ہستی زرنگار اب تک

شکستِ آرزو کو عِشق کا انجام کیوں سمجھوں
مقابل ہے میرے آئینۂ لیل و نہار اب تک

ندیمؔ ان مشعلوں کی جگمگاہٹ بڑھتی جاتی ہے
کہ لہرایا نہیں اس بزم میں دامانِ یار اب تک

Rate it:
Views: 273
15 Sep, 2011
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets