ہیں مکیں وحشتیں ویرانیاں اِس خانہء دل میں غم آباد ہیں اِس دل میں نہ جانے کب سے پہلے اُن سے تو میں اِس گھر کو خالی کر لوں پھر جو چاہو تو کر لینا بسیرا اِس میں