بظاہر سقراط زہر پی چکا تھا کچھ اور کسی کے لئے اس نے چھوڑا نہیں تھا مگر باقی ہے دنیا کے پیالہ دل میں زہر باقی ہے کچھ اور یہاں پر جینا ہوگا ابھی یہ بھی زہر پینا ہوگا