Add Poetry

مگر تمہیں کیا

Poet: Moshin naqvi By: NS, lahore

میں آڑے ترچھے خیال سوچوں
کوئی بے ارادہ کتاب لکھوں
کوئی شناسا غزل تراشوں
کوئی اجنبی انتساب لکھوں
گنوا دوں اک عمر کے زمانے
کہ اک پل کا حساب لکھوں
میری طبیعت پہ منحصر ہے
میں جس طرح کا نصاب لکھوں
یہ میرے اپنے مزاج پر ہے
عذاب سوچوں ثواب لکھوں
طویل طر ہے سفر تمہیں کیا
میں جی رہا ہوں مگر تمہیں کیا
مگر تمہیں کیا کہ تم تو کب سے
میرے ارادے گنوا چکے ہو
جلا کے سارے حروف اپنے
میری دعائیں بجھا چکے ہو
میں رات اوڑھوں کہ صبح پہنوں
تم اپنی رسمیں اٹھا چکے ہو
سنا ہے کہ سب کچھ بھلا چکے ہو
تو پھر میرے دل پر جبر کیسا
یہ دل تو حد سے گزر چکا ہے
گزر چکا ہے مگر تمہیں کیا
خزاں کا موسم ٹھر چکا ہے
ٹھر چکا ہے مگر تمہیں کیا
مگر تمہیں کیا کہ اس خزاں میں
میں جس طرح کے بھی خواب لکھوں

Rate it:
Views: 650
08 Jul, 2009
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets