سنا ہے بستر زریں پہ محو خواب ہے وہ بچھڑ کے جس سے کبھی پوری نیند سو نہ سکا ہنسی لبوں سے گئی اس کا غم نہیں ہے حسن مگر رہے گا یہ افسوس کھل کے رو نہ سکا