وہ میرا ہمسفر ہے، مگر نیند سے پہلے
اس کو میری خبر ہے، مگر نیند سے پہلے
تکلیف کا میری، میرے غم کا، میرے دکھ کا
شعور پہ اثر ہے، مگر نیند سے پہلے
سوجائیں ہم تو فکر ِجہاں پاس نہ آئے
بیزاریوں کا ڈر ہے، مگر نیند سے پہلے
حرکت ہے شوخیاں ہیں اور چہل پہل ہے
جیون کا اک ڈگر ہے، مگر نیند سے پہلے
دشمن کی سازشوں سے، دشمن کے وار سے
بچنے کا بھی ہنر ہے، مگر نیند سے پہلے
خوابوں میں ساتھ وہ میرے ہر پل ہے مصور
تنہائی کا سفر ہے، مگر نیند سے پہلے