مگر کبھی کبھی نہیں

Poet: UA By: UA, Lahore

کی جستجو تو مل گیا مگر کبھی کبھی نہیں
چاہا اسے تو مل گیا مگر کبھی کبھی نہیں

کبھی تو میرے بلانے پر بھی وہ نہیں آیا
کبھی خود آ کے مل گیا مگر کبھی کبھی نہیں

کبھی آ تو آ کے مل گیا کبھی ملے بنا ہی چلا گیا
موسم کی طرح بدلتا ہے مگر کبھی کبھی نہیں

باد بہاری کا نشہ اس کو بھی ہوتا ہے مگر
وہ خود بخود سنبھل گیا مگر کبھی کبھی نہیں

عظمٰی وہ میرے رو برو رہتا ہے اکثر بیشتر
کہتا ہے مجھ کو آئینہ مگر کبھی کبھی نہیں

Rate it:
Views: 585
05 Mar, 2009