مہربان گزر گئے ہیں

Poet: Sohail Abbas By: Muhammad Sohail Abbas, kot sultan(layyah)

آج پاس سے وہ میرے مہربان گزر گئے ہیں
لگتا ہے مجھے کچھ کچھ پریشان گزر گئے ہیں

پَل پَل کی جو رکھتے تھے میری کبھی خبر
اب بَن کے میرے پاس سے انجان گزر گئے ہیں

آ جاؤ کسی سمے کہ ہو کچھ سکوں تو حاصل
بہت دن تجھے اَن دیکھے میری جان گزر گئے ہیں

کبھی آئیں تو بتانا کہ تمہارے انتظار میں
جو تھے کبھی ذہین وہ نادان گزر گئے ہیں

خوشی کہیں مِلے تو گھبرا سا جاتا ہے یہ
اِس دل سے اب تو ایسے طوفان گزر گئے ہیں

جن پر کبھی چمکتا تمہیں دیکھتے تھے انجم
اب تو یہاں سے وہ بھی آسمان گزر گئے ہیں

Rate it:
Views: 539
06 Nov, 2008
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL