میت کے سرہانے رونے بیٹھے ہیں لوگ

Poet: زیڈ.بخاری By: زیڈ.بخاری , Sialkot

میت کے سرہانے رونے بیٹھے ہیں لوگ
وہی ظالم، خود غرض، انا پرست، لوگ

طعنہ کشی،الزام تراشی، خودغرضی،جو تھے خون کے پیاسے
پھر کیوں روتے پھر رہے ہیں آج وہی لوگ

ظلمیت کے دور میں جو جینا چاہا کرکے یقین اپنوں پر
پھر مارنے سب سے پہلے میدان میں آئے وہی لوگ

چھین کر حق دوسروں کا ہے خواہشمند خوشی کے
پھر سکون جاں کے لئے مرنے کو بھی ترستے ہیں وہی لوگ

اور اس دلدل خود غرضی میں اے بخاری! امید کس پر ہے
آستین کے سانپ ،جو تو نے پالے تھے ، وہی تو ہے یہ لوگ
 

Rate it:
Views: 488
27 Jan, 2022
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL