میت کے سرہانے رونے بیٹھے ہیں لوگ
وہی ظالم، خود غرض، انا پرست، لوگ
طعنہ کشی،الزام تراشی، خودغرضی،جو تھے خون کے پیاسے
پھر کیوں روتے پھر رہے ہیں آج وہی لوگ
ظلمیت کے دور میں جو جینا چاہا کرکے یقین اپنوں پر
پھر مارنے سب سے پہلے میدان میں آئے وہی لوگ
چھین کر حق دوسروں کا ہے خواہشمند خوشی کے
پھر سکون جاں کے لئے مرنے کو بھی ترستے ہیں وہی لوگ
اور اس دلدل خود غرضی میں اے بخاری! امید کس پر ہے
آستین کے سانپ ،جو تو نے پالے تھے ، وہی تو ہے یہ لوگ