پھر سے آیا ھے میرے آنگن میں دھائی کا موسم
میرے چہرے پہ سمٹ آیا ھے تنہائی کا مو سم
میری یادوں سے کنارا کر کے بھی وہ خوش نا ھوا
راس آیا نہ اسے میری طرح جدائی کا موسم
پھر انہی خوابوں کے جزیروں میں ھوں پابند رہی
جانے کیوں آس دلاتا ھے مجھے پھر رہائی کا موسم
اب بھی میں ہجر کے دروازے پہ کھڑی شمع لئیے
راہ انتظار کی دکھاتا ھے اس ھرجائی کا موسم
رات کے پچھلے پہر چاند بھی بے قراری میں رہا
اس نے بھی جھیلا ھے میری طرح تنہائی کا موسم