کب تک چھپا رکھوں گی تیرے محبت دل میں
اب مجھ میں اتنی تاب نہیں ہے
کیسے کیسے سوالوں کی بوچھاڑ ہوتی ہے مجھ پر
اب سننے کی تاب نہیں ہے
غم کے جال میں الجھ کر میں خود کو ہی زخمی کر رہی ہوں
اب سہنے کی تاب نہیں ہے
درد سے بے حال چور چور ہو گی ہوں میں
اب بتانے کی تاب نہیں ہے
کیوں گھسیٹوں خود کو کانٹوں پر
اب میرے کرب کی کوئی انتہا نہیں ہے