تم جو کہتے ہو ہر فن ہیں تم میں تو
میرا دل کرچی کرچی ہیں اسے جوڑ کر دکھاؤ
یہ جو طوفان آ رہا ہیں بڑی دور سے
تم اسے پل میں زرہ موڑ کر دکھاؤ
میرے وعدے ۔ چلو میری محبت بھی جھوٹی
میری وفا کو اپنی وفا سے تول کر دکھاؤ
یوں نا ہنسو مجھ پر کہ میں ابھی نادان ہوں
میرے بکھرے ہوئے جذبات کو سمیٹ کر دکھاؤ
تیرے کہنے پر میں نے کر لیا برباد خود کو
اپنی نظروں کو میری نظروں سے اب ملا کر دکھاؤ
اعلی ظرف کے ہو مالک اگر تو ٹھیک ہے
میری سچائی دنیا کو بتا کر دکھاؤ
پھر نا کہنا بناء کچھ کہے مر گیا وہ شخص
مجھے تم تنہائی کے سناٹوں سے بچاء کر دکھاؤ