میرا غم کبھی جدا نہیں ہوتا

Poet: ZIA ULLAH TAHIR By: ZIA ULLAH TAHIR, ISLAMABAD.

میرا غم کبھی جدا نہیں ہوتا
زخم کوئی بھی نیا نہیں ہوتا

دیکھا ہے ہر شخص کو خدا بنتے
جیسے کوئی دوسرا خدا نہیں ہوتا

سارے دریاؤں کا پانی میرے اندر تھا
میں اپنی ذات میں ، اک سمندر تھا

رشک مجھ پر تھا ، واجب بہر صورت
دنیائے غم و حسرت کا میں سکندر تھا

میرے راستے میں جتنے بھی پتھر آتے ہیں
میرے خون کے خریددار نظر آتے ہیں

میں نے کچھ بھی ، نہیں بگاڑا ان کا
جو بن کے دشمن ، میرے گھر آتے ہیں

خوف رسوائی تھا ، لب کشائی کیا کرتے
کٹے تھے پاؤں ، بادیہ پیمائی کیا کرتے

جب ہم ہی ، بے موت مر گئے لوگوں
پھر ان کا دعوے مسیحائی کیا کرتے

کس خزاں ، کس بہار کی بات کرتے ہو
دل کے اجڑے دیار کی بات کرتے ہو

لکھا ہوا اپنا ، بھول جاتے ہیں لوگ
نادان ہو زبانی ، اقرار کی بات کرتے ہو

Rate it:
Views: 597
23 Apr, 2011
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL