میرا لاحاصل بھی مجھ سے کھو چکا ہے
دل اس وحشت میں بے حد رو چکا ہے
کہتا ہے وہ مجھے تم بہت خوش رہو گی
لیکن! وہی دکھ میری قسمت میں پرو چکا ہے
اس جنوں میں چین و سکون رخصت ہو گیا میرا
میرے لیئے تو خوشی کے موسم دھو چکا ہے
پہلے روز ملاقاتیں ہوا کرتیں تھیں ھماری
اب اتنا پرایا وہ ہو چکا ہے
میں صبح شام اس کے پیغام کا انتظار کرتی رھتی ہوں
لگتا ہے میری راہوں سے وہ جا تو چکا ہے
کل شب میرا دل اداسی کی شب میں گھلتا گیا
چاند نے بتایا وہ کسی اور کے سنگ سپنے سمو چکا ہے