میرے حصے میں محبت کو خدا نے لکھ دیا
میرا مدعا آج میری ہی دعا نے لکھ دیا
بے وفا اس زندگی کے آخری انکار پر
یہ بتا کیا کیا یہ دل آشنا نے لکھ دیا
وہ جو میرے سوز و غم کو آج تک سمجھا نہیں
نام اس کا ہاتھ پر رنگِ حنا نے لکھ دیا
اڑ رہی ہیں آسماں پر نیلی نیلی تتلیاں
کہکشاں کے آئینے میں کیا ہوا نے لکھ دیا
کیسے ہونٹوں پر سجاؤں دل کا افسانہ میاں
آنکھ کا منظر یہاں میری حیا نے لکھ دیا
ہجرتوں کے موسموں میں زندگی تنہا رہی
آخرش وہ کیا خطا تھی اس خطا نے لکھ دیا
وشمہ اس کی آنکھ کا مطلب کبھی کبھی نہیں
نامہء اعمال حرفِ برملا نے لکھ دیا