میرا ہمدم مجھے ھی جفائیں نہ دے
چاھتوں مجھے یہ دعائیں نہ دے
! لوٹ لیں چین بندوں کا یہ اے خدا
تو حسینوں کو اتنی ادائیں نہ دے
تو وفا شعار ھے، بےوفا تو نہیں
سن جفاؤں کے بدلے جفائیں نہ دے
پھر کوئی نہ محبّت کی جرات کرے
مجھ کو چاہت میں ایسی سزائیں نہ دے
ٹوٹ جائیں مراسم تو جڑتے نہیں
ٹوٹا پتا ھوں، اتنی ھوائیں نہ دے
جیسے تیسے جیا، تیری چاہت بنا
مجھ کو دل نہ دیا، اب خطائیں نہ دے
اب کی بکھروں تو کہہ دو، سمیٹے نہ وه
اپنی بانہوں کی مجھ کو پناہیں نہ دے
لوٹ کر میں نہ آوں گا ! جان جہاں
مجھ کو اب نہ بلا، یوں صدائیں نہ دے
میری چاہت ھے تو، دل کو دریا کرے
میں تو غلطی کروں، وه سزائیں نہ دے
مٹ رہا ھوں میں، حرف غلط کی طرح
اس سے کہہ دو، مجھے اب وفائیں نہ دے
میں شہید محبّت ھوں! حاجت نہیں
ذیش ! میرے کفن کو ردائیں نہ دے