میرا یار مجھے کیا کیا نہ سمجھا

Poet: جہانزیب کُنجاہی دِمشقی By: جہانزیب کُنجاہی دِمشقی, gujrat

اپنوں میں بیگانہ سمجھا
جھوٹا دل کا فسانہ سمجھا

اِتنی خُمارگی میں ڈوبے
جِس در گئے میخانہ سمجھا

بے وفا دغا باز مکّار
میرا یار مجھے کیا کیا نہ سمجھا

سچّ تو کے میری محبّت کو
نہ تو،نہ ہی زمانہ سمجھا

اپنی محفل سے نکال دیا
کسی اور کا دیوانہ سمجھا

میں بھی کتنا پاگل تھا
پھول سہ تبسّم یارانہ سمجھا

دل چُور ہوا تو جہاں
موت نے بھی بہانہ سمجھا

Rate it:
Views: 586
06 Jan, 2014
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL