ٹھوکر لگی تو میرے قلم
میں بھی یہ کیسا نکھار آیا
ُاس نے چھوڑا تو زندگی
میں بھی یہ کیسا انقلاب آیا
مددتوں بعد آج ُاسے دیکھا تو
ُرخ پے لالی کا یہ کیسا شباب آیا
پھر کیا کیا نہ راز کھلے مجھ پر
جب محفل میں ُاس کے ساتھ یہ کیسا رقیب آیا
جھک گئی نظریں ُاس کی مجھے دیکھتے ہوئے
جب میری آنکھوں سے باہر یہ کیسا موتی آیا
لکی! ہر کسی نے تو - توڑا تھا بھروسہ لیکن
آج بکھر گیے جب محبت پے یہ کیسا زوال آیا