میری اُجڑی ہوئی بستی کو یوں ہی سنسان رہنے دو
خوشیاں راس نہیں آتی مجھے پریشان رہنے دو
زینت نہیں بنتا تو نہ بن دل کے آنگن کی
پر اپنے آشیانے میری اڑان رہنے دو
تیری گلیوں میں یوں پڑنا اگر نادانی ہے تو سُن
میں دانش مند نہیں بنتا مجھے نادان رہنے دو
نہیں مانگتا میں تجھ سے پھولوں سے بھری ڈالی
جو جلتا ہے میر دل میں آتشدان رہنے دو
تیری ہستی میں مانا ہم بسیرا کر نہیں سکتے
پر اپنی سوچ کے مہور پہ میرا مان رہنے دو