تیری یاد اکثر میرے ارد گرد پھرتی ہے شاید ڈرتی ہے تجھے بھول نہ جاؤں میں کچھ کہنا ہے تو کہ چکو وقت کم ہے ورنہ شاید تمہیں کبھی سن ہی نہ پاؤں میں بے نام رشتے میں کچھ باقی ہے یا نہیں بول دو کہ اپنی الجھن کو سلجھن بنا پاؤں میں