میری بے بسی کا سوال تھا
ُاسے کب میرا خیال تھا
میری صبح و شام میں فکر ُاس کی
ُاسے ساری دنیا کا ملال تھا
اب میں ہار گئی ہوں خود سے
کبھی مجھ میں بھی جیت کا جلال تھا
میری خاموشی کو میرا غرور نا سمجھنا
کبھی مجھے بھی بولنے میں کمال تھا
میرا چہرہ اب میرا نہیں لگتا
میرے چہرے پر بھی ُحسن و جمال تھا
میں کس سے کروں شکوہ خدا کے سوا
میری سننے والا تو فقط خدا کا رسول تھا