میری تحریر بن گئے
Poet: Rahat Jabeen By: Rahar Jabeen, karachi یہ شعر مرےذات کی تفسیر بن گئے
 ہر لمحہ تیرےپیار کی تصویر بن گئے
 
 میں کیا کروں میرا مقدرنہ بنے تم
 یہ کم ہے کہ اور کی تقدیر بن گئے
 
 دولت کے ترازو میں تولہ گیا ہمیں
 انسان نہ ہوئےہم جاگیر بن گئے 
 
 چاہا جسے ہم نے خود سے بھی بڑھ کر
 وہ اور کے خواب کی تعبیر بن گئے
 
 رکھا تھا جنہیں ہم نے کبھی سب سے چھپا کر
 ڈھل کر میرے لفظوں میں تحریر بن گئے
 
 اک طرف کھڑے ہو کر ہم دیکھتے رہے
 اس شخص کو جو محفل کی تنویر بن گئے
 
 وہ چھوڑ گیا ہم کو اس راہ گذر پہ 
 اک بے نشان منزل کے ہم راہگیر بن گئے 
 
 جب بھی سراہا ہمیں نظروں میں سراہا
 ہم تیری اک نگاہ کا اسیر بن گئے
 
 میں سوچتی ہی رہ گئی بدلنے کو راستہ
 تم بارہا ہی پیر کا زنجیر بن گئے
More Sad Poetry






