جاتے ھوئے قدموں کی وہ آھٹ بھلائی نا گئی
آنکھوں میں تیرے بعد کی وہ تنہائی نا گئی
تصویریں پیار کی تھیں جو دیواروں پہ سجیں
چہرے تو مٹ گئے تھے مگر شناسائی نا گئی
سہما ہوا وجود تھا بند کمرے میں اس طرح
کہ بکھرے ھوئے خوابوں کی وہ دھائی نا گئی
فرصت میں ھم نے آج تجھے پھر ساتھ لے لیا
پر راتوں کے پچھلے پہر کی وہ رسوائی نا گئی