یہ دل بہت اداس رہنے لگا ہے آج کل
کسی کی دوستی دھوکہ لگی ہے آج کل
ہمیں بھی کسی نے کبھی ٹوٹ کر چاہا تھا
اسی چاہت نے میرے ساتھ بدلہ بھیس آج کل
وہ مجھ سے جب ملا ایسے ملا جیسے وہ میرا ہے
وہ مجھ کو اجنبی بن کر ملنے لگا ہے یار آج کل
جس کا خیال سایا بن کر ساتھ رہتا ہے
وہی تو بھولنا چاہتا ہے میرا پیار آج کل
نہ جانے وہ میرا اعتبار کب تک نہ کرے گا
جس کا جھوٹ بھی میرے لئے سچائی آج کل
عظمٰی کوئی تو ان سے میری خطا پوچھے
کیوں مجھ سے خفا ہو چلے سرکار آج کل