اُداس شاموں کی سِسکیوں میں
کبھی جو میری آواز سننا
تو بیتے ہوئے لمحوں کو یاد کر کہ
اِن فضاؤں میں لوٹ آنا
تم آیا کرتے تھے خواب بن کر
کبھی مہکتے تھے گلاب بن کر
میں خشک ھونٹوں سے جب پکاروں
ان اداوں میں لوٹ آنا
میری وفاؤں کا پاس رکھنا
میری دعاؤں کا پاس رکھنا
میں خالی ہاتھوں کو جب اُٹھاؤں
میری دعاؤں میں لوٹ آنا
میری دعاؤں میں لوٹ آنا