جدائی پے تیری
ان آنکھوں میں آنسو تو نہیں آئے
مگر میرے دل کی ویرانی
بین کرتی ہے
میری سوچیں صبح کو نکلتی ہیں
اک لمبی مسافیت پر
اور رات دیر تک
واپس نہیں آتی
یہ شاید تجھے تلاش کرتی ہیں
یہ اک اک دن کیا
یہ تو تیرے بغیر بیتے
ایک ایک لمحے کی بھی بات کرتی ہیں
ان کا پاگل پن تو دیکھ
تجھ سے دور
ہر سانس کو شمار کرتی ہیں
میرے اندر کچھ جل رہا ہو جیسے
اک لاوا پک رہا ہو جیسے
میرے اندر اب
اک تلخی آداب کرتی ہے
مجھے یوں اجڑا دیکھ کر
بار بار تنہائی سلام کرتی ہے
تیرے یوں چھوڑ جانے سے
یوں تو کچھ نہیں بدلا بس
اب میری ذات اپنی ہی تلاش کرتی ہے