نہیں آنا تو آنکھوں
سے انتظار مٹا دو
جو دل بار بار تیری
طلب کرتا ہے
تم آج ُاسے سولی پے چڑھا دو
وہ پیار کی باتیں
وہ وفا کے وعدے
جاو تمہیں اجازت ہیں
تم اپنے ہی وعدوں
اپنی ہی باتوں کو بھلا دو
میری چاہیت میں
میری دعاوں میں
اگر ہو گی طاقت تو
وہ مجھے ملا دے گئ تم سے
کرنا چاہیتے ہو اگر
تو جاوں اپنے
راستوں کو مجھ سے جدا کر دو
نہیں ہیں اگر میرے کسی
سوال کا جواب تمہارے پاس
تو جاناں ! میری بے گناہی کا ہی اطراف کر دو
اے میرے مہربان سنو
تم کوئی بھی قدم ُاٹھانے سے پہلے
میری روح کو مجھ سے ُجدا کر دو