میری زندگی تو فراق ہے

Poet: پروفیسر مجیب ظفر انوار حمیدی By: پروفیسر مجیب ظفر انوار حمیدی , Islamabad

میری زندگی تو فراق ہے
وہ ازل سے دل میں مکیں سہی
وہ نگاہِ شوق سے دور سہی
سرِ طور ہو
سرِ حشر ہو
ہمیں انتظار
قبول ہے
وہ کبھی ملیں
وہ کہیں ملیں
وہ کبھی سہی
وہ کہیں سہی
میرا اُن پہ جو بس نہیں
تو نہ سہی
کہ یہ عاشقی ہے ، ہوس نہیں
میں اُنہی کا تھا ، میں اُنہی کا ہوں
وہ میرا نہیں
تو نہیں سہی
جو ہو فیصلہ
وہ سنائیے
اسے حشر پہ
نہ اُٹھائیے
جو کریں گے آپ ستم وہاں
وہ ابھی سہی
وہ یہیں سہی
اُسے دیکھنے کی جو لو لگی
تو دیکھ ہی لیں گے ہم کبھی
وہ ہزار آنکھ سے دُور ہو
وہ ہزار پردہ نشیں سہی

Rate it:
Views: 675
06 Apr, 2013
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL