میری زندگی ہے گویا کسی صبح کا ستارہ
کبھی ظلمتوں سےجیتا کبھی روشنی سے ہارا
کبھی دشت جنوں لے کر پھرتا ہے مارا مارا
کبھی خضر بن کے دیتا ہے منزل کا استعارہ
میرا شوق میری محنت، میری منزلیں مقدر
مجھے فخر ہے کہ میں نے کبھی حوصلہ نہ ہارا
مجھے چاہ کے سفر میں کئی راہزن ملے ہیں
میں ہزار لٹ گئی پر نہ کیں نفرتیں گوارہ
میرا سوز جاوداں ہے اور ساز دائمی سا
میرا نغمہ سن سکے گا کوئی ڈوبتا کنارہ
میرے ہمنوا چلانا کوئی چال نہ ہی سازش
تیری اک نگاہ نفرت میری عمر کا خسارہ
کوئی واسطہ کسی سے نہ طلب بچی ہے سدرہ
غم دوست ہو گیا ہے مجھے زندگی سے پیارا