یہاں چاہتوں کا صلہ نہیں
یہاں دوستی کا مزا نہیں
یہاں جانے کیسی ہوا چلی رہی
دوستوں میں وفا نہیں
یہاں جل گیا میرا آشیانہ
ابھی بادلوں کو بتا نہیں
تیرے در پے دستک دے سکوں
یہ حق تم نے مجھے دیا نہیں
میں راہی ہوں راہے امید کی
مجھے منزلوں کا پتا نہیں
بے بس ہو جہاں میں اتنی
جیسے میرا کوئی خدا نہیں
میری سادگی میرا جرم ہے
کوئی اور میری خطا نہیں