میری ماں تو قدم رکھے جہاں جہاں
گل عقیدت کے میں وہاں بچھاتا چلوں
جاگی راتیں شہے درد جو میرے لئے
دکھوں کا تیرے کچھ بار میں اٹھاتا چلوں
ہو نصیب میں میرے خدمت تیری
تیرے پاؤں کی جنت میں پاتا چلوں
ہے ناممکن پر کروں کچھ ایسا
تیری وفاؤں کا بدلہ چکاتا چلوں
عظمت کا تیری نہ جگ میں ثانی کوئ
محبتوں کے تیری گیت میں گاتا چلوں
دعاؤں سے تیری میں معتبر جگ میں ہوا
تو ہے عزیز از جاں یہ بتاتا چلوں
رب کا ہے تو دوجا روپ ماں
فیض تیری شفقتوں کا اٹھاتا چلوں
فیروزاں میں تجھ سے تو روشنی میری
شمع ہدایت بن کے جگمگاتا رہوں
ہوں پردیسی تیری دعاؤں کا طالب
سندیسے پیار کے بھجواتا چلوں