چاہت سے زیادہ اور چاہت کیا ہو سکتی ہے
محبت کی اس سے بڑھکر اور وضاحت کیا ہوسکتی ہے
چور چور ہو جاتی ہوں تجھ سے لڑ لڑ کر اسقدر
تیرے سامنے ٹکنے کی اور جسارت کیا ہو سکتی ہے
میں نے تو پہلے ہی اظہار پہ دل دے دیا جانم
تیرا دل جیتنے کی اور مہارت کیا ہو سکتی ہے
جب بھی دل جھوم اٹھا اداسی میں تیرے نام سے اٹھا
میری مسکان کے لیے اور بشارت کیا ہو سکتی ہے
میں چپ رہ کہ تیرا ہر ستم سہتی ہوں
محبت میں اور شرافت کیا ہو سکتی ہے
زمانہ دیکھتا ہے مجھے وحشی نظروں سے
میری آبرو پہ اور حقارت کیا ہو سکتی ہے