وہ پوچھتے ہیں میرا حال کیسا ہے
جواب دے دیا پھر یہ سوال کیسا ہے
دعا میں تاثیر نہیں نہ ہی دوا کام آئی
نہ میرا حال ایسا ہے نہ حال ویسا ہے
ہر ایک زہر کا تریاق ہو گیا تھا مگر
میری جاں کو لگا نیا وبال کیسا ہے
تمام راستے وا ہیں مگر میں جا نہ سکوں
میرے اطراف میں پھیلا یہ جال کیسا ہے
تیری ہر بات ہر انداز بھلا لگنے لگا
میری نظر میں سمایا جمال کیسا ہے