میری نگاہ کا مقصُود روئے یار نہیں
فدائے جلوہ ہوُں، دیوانۂ بہار نہیں
مَیں تیرے خیوابِ جوانی کی تابشوں پہ نثار
کوئی چراغ سرِ راہِ انتظار نہیں
یہ التفات نہیں، انقلاب ہے دل کا
یہ میرا ذوقِ نظر ہے، جمالِ یار نہیں
تیرا بہار کا وعدہ درست ہے، لیکن
مجھے بہار کے رنگوں پہ اعتبار نہیں
میری فسردہ نصیبی سے کھیلنے والے
ندیم خاک نشیں آزموُدہ کار نہیں